کوکن کا بنارس: چپلون تعلقہ کا گاؤں "کالُستہ" - Aks-e-Kokan

Home Top Ad

Post Top Ad

بدھ، 31 مارچ، 2021

کوکن کا بنارس: چپلون تعلقہ کا گاؤں "کالُستہ"

 

 کوکن کا بنارس: چپلون تعلقہ کا گاؤں "کالُستہ" 



رفیق ابراہیم پرکار


رتناگیری ضلع کے معروف و مشہور شہر چپلون کے مغربی سمت واشیشٹی ندی کے کنارے پہاڑوں کی ڈھلان پر آباد خوبصورت قدرتی مناظر کے آغوش میں آباد کالُستہ گاؤں روزانہ صبح کی پہلی کرن کے ساتھ واشیشٹی ندی کے مشرقی کنارے سے گزرنے والے ممبئی گوا شاہراہ کے پرشُورام گھاٹ سے خوبصورت اور دلکش نظارہ پیش کرتے ہوئے صبح بنارس کی یاد دلاتا ہے۔ 

کالُستہ گاؤں انگریزوں کے دور حکومت میں بھی علم کا گہوارہ رہا ہے اور اسی روایت کو قائم رکھتے ہوئے کالُستہ گاؤں کے مُحبان علم نے سوشل ایجوکیشن سوسائٹی کالُستہ قائم کی اور سن 1959 عیسوی میں حاجی داؤد امین ہائی اسکول کا آغاز کیا جسے اس وقت رتناگیری ضلع میں سراجُ الاسلام ہائی اسکول فُروس (قیام 1938عیسوی)اور نیشنل ہائی اسکول داپولی جس کا قیام سن 1940 عیسوی میں ہوا تھا، کے علاوہ تیسرا اردو میڈیم ہائی اسکول ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ چونکہ اس ہائی اسکول کے احاطے میں طلباء کیلئے قیام گاہ کی سہولیات تھیں اس لیے کوکن کے دیگر علاقوں کے طلباء بھی یہاں سے اس زمانے کی گیارہویں SSC تک تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔آج یہاں جونیئر کالج کی سائنس فیکلٹی تک تعلیم کی سہولیات فراہم ہیں، اور ہائی اسکول میں سیمی انگلش نظام رائج ہے، کالُستہ گاؤں کے ہی جناب یوسف احمد پرکار سر ایک طویل عرصہ تک حاجی داؤد امین ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے حیثیت سے قوم کی خدمت کرتے رہے۔ موصوف کا شمار کوکن کے بہترین انگریزی زبان کے مُعلمین میں ہوتا تھا،کوکن کے معروف قلمکار اور چپلون کے مشہور اسپتال لائف کیر کی بنیاد رکھنے والے ڈاکٹروں میں شامل ڈاکٹر سمیر دلوی کے والدِ محترم جناب محمد شریف دلوی صاحب نے بھی اس ہائی اسکول میں کچھ عرصہ تک تدریسی خدمات انجام دیں ہیں۔آج ملک اور بیرون ملک حاجی داؤد امین ہائی اسکول سے فارغ التحصیل کئی نوجوان ڈاکٹر، انجینئر،سائنسدان، ماہر معاشیات اور تاجر اپنے اپنے میدان عمل میں قوم و ملک کا نام روشن کر رہے ہیں، جنمیں کالُستہ گاؤں کے ہی ایک نوجوان ڈاکٹر آصف عبدالحمید پرکار آج لندن میں ایک ماہر آرتھوپیڈیک (ہڈیوں کے امراض) ڈاکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پھر سن 1986 عیسوی میں سوشل ایجوکیشن سوسائٹی کے ہی زیر انتظام جناب المرحوم محمود امین کی چیئرمین شپ میں لیڈی شریفہ امین ڈی۔ ایڈ۔ کالج بھی شروع کیا گیا جہاں سے کوکن کے کئی طلبہ نے ڈی۔ایڈ کی تعلیم حاصل کرکے کوکن کے مختلف علاقوں کے پرائمری اسکولوں میں بڑی تعداد میں اساتذۂ کی ملازمتیں حاصل کیں، آج بھی کوکن کے اردو اسکولوں میں اساتذہ کی بڑی تعداد کالُستہ ڈی۔ ایڈ کالج سے فارغ التحصیل ہیں، اسی ڈی۔ ایڈ کالج سے معلمین کی اوّل بیچ سن 88 - 1987 میں فارغ التحصیل ہوئی، لیکن حکومت کی غلط پالیسیوں اور انگریزی میڈیم کی بڑھتی مقبولیت کی وجہ سے آج یہ ڈی۔ ایڈ۔ کالج بند ہو گیا ہے۔ کالُستہ گاؤں میں مدرسہ فیض القرآن نامی دینی درس گاہ بھی قوم کے طلبہ کو قرآن و حدیث کی تعلیم سے فیض یاب کر رہی ہے۔ 

کالُستہ گاؤں کے مشرقی سمت میں واشیشٹی ندی کے دوسرے کنارے پر مشہور بندرگاھی گاؤں گووَلکوٹ آباد ہے اور قدیم زمانے سے ندی پار کرنے کے لئے کشتیاں ہی ذریعہ تھیں پر اب گاؤں والوں کی صدیوں پرانی مانگ سن 2010 میں پوری ہوئی جب واشیشٹی ندی پر ایک پُل کی تعمیر مکمل ہوئی اور اب گووَلکوٹ اور چپلون سے کالُستہ گاؤں کا رابطہ بزریعہ روڑ قائم ہو گیا ہے۔ 

کالُستہ گاؤں کوکن میں ایک ایسا منفرد گاؤں ہے جہاں کے ہر گھر سے کوئی نہ کوئی خاندان جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں آباد ہے اس لیے یہ گاؤں ہمیشہ با ثروت اور متمول خاندانوں کا گاؤں رہا ہے۔ زمانے قدیم سے حاجیوں اور بیرون ملک روزگار کی تلاش میں جانے والے ہندوستانیوں کے سفر کے سارے لوازمات کی تکمیل کرنے والی مشہور و معروف ٹریول ایجنسی "پرکار ایجنسی" جس کا صدر دفتر ممبئی میں محمد علی روڈ سے متصل شریف دیوجی اسٹریٹ پر واقع ہے، کے روح رواں بھی کالُستہ گاؤں کے باشندے ہیں اور کوکن میں تجارتی کمپلیکس کی روایت قائم کرنے والے جناب بہاؤالدین پرکار بھی کالُستہ گاؤں سے ہی تعلق رکھتے تھے جنہوں نے چپلون شہر کا پہلا تجارتی مرکز "پرکار کمپلیکس" تعمیر کیا۔ 

کرکٹ کی دنیا میں کالُستہ گاؤں کے دو نوجوانوں نے قوم و ملک اور گاؤں کا نام روشن کیا جن میں دو برادران جناب غلام پرکار اور ذوالفقار پرکار شامل ہیں، غلام پرکار نے بھارتی کرکٹ ٹیم میں اپنی جگہ بنا کر اوپنر کرکٹر کی حیثیت سے دو کرکٹ میچ بھی کھیلے، موصوف مشہور کرکٹ کھلاڑی سُنیل گاوسکر کے ساتھ کرکٹ کی پاری کی شروعات کرتے تھے اور جناب ذوالفقار پرکار رنجی ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں کھیلا کرتے تھے۔ کوکن کے مشہور و معروف شاعر جناب شرف کمالی بھی کالُستہ گاؤں کے باشندے تھے ان کا اصلی نام شریف الدین بِجلے تھا۔ 

کالُستہ گاؤں میں دو مساجد اور ایک مدرسہ فیض القرآن کی مسجد جیسی عبادت گاہیں موجود ہیں۔ سن 1962 سے قبل کالُستہ گاؤں میں پانی کی بڑی قلت رہتی تھی، پر سن 1963 میں کوئنا بندھ کی تعمیر کے بعد جب اس بندھ کا پانی بجلی پیدا کرنے کے بعد واشیشٹی ندی میں چھوڑا جانے لگا تو کالُستہ گاؤں کے افراد کو واشیشٹی ندی سے میٹھا پانی فراہم ہونا شروع ہوا اور کالُستہ گاؤں کے قریب ایک بندھ کی تعمیر سے بھی پینے کے پانی کی فراہمی شروع کردی گئی۔ یہاں کے اکثر گھروں میں ندی کنارے الیکٹرک پمپ لگا کر پانی حاصل کرنے کی روایت ہے اور ندی کنارے سیمنٹ اور پتھروں سے پکّے گھاٹ بنائے گئے ہیں جہاں پر ندی کنارے گاؤں کی عورتیں گھر کے برتن اور کپڑے بھی دھو سکتی ہیں جو بنارس کے گنگا ندی کے کنارے کے گھاٹ کا منظر پیش کرتا ہے۔ 

کالُستہ گاؤں میں پرکار خاندانوں کی اکثریت ہے جو اپنے آپ کو کرجیکر اور ساکھرولکر ایسے مزید دو گروہ میں تقسیم کرتے ہیں، دیگر خاندان جیسے خطیب، دلوائی، بِجلے، چوگلے اور جَبلے نمایاں ہیں۔ 

کالُستہ گاؤں میں دو اردو پرائمری اسکول تھے جو انگریزی میڈیم کے فضل و کرم سے اب بند ہو گئے ہیں۔ گاؤں میں مسلمانوں کے کل سات محلے اور چار جماعت المسلمین ہیں دیگر برادران وطن کی ایک بودھ واڑی اور دو مراٹھا سماج کی واڑیاں موجود ہیں۔ 

کالُستہ گاؤں کے مشرق میں واشیشٹی ندی کے پار گووَلکوٹ، سون گاؤں آباد ہیں تو مغرب میں کاسُو، جنوب میں شیرَل نامی گاؤں تو شمال میں کاشی گاؤں سے سرحدیں ملتی ہیں۔ تقریباً 500 گھروں کی یہ بستی کی اکثریت کیپ ٹاؤن، خلیجی ممالک، اور دُنیا کے دیگر ممالک نیز ممبئی اور پونہ میں برسرِ روزگار ہیں اور کئی نے ان ممالک میں دائمی سکونت اختیار کی ہے۔ 

داؤد امین ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کر کے کئی طلباء و طالبات نے ڈاکٹر، انجینئر، ٹیچر اور دیگر شعبوں میں خدمات پیش کر کے کارہائے نمایاں انجام دین ہیں۔ فی الوقت سوشل ایجوکیشن سوسائٹی کالُستہ کے چیئرمین جناب غلام محی الدین حسن پرکار اور گاؤں کی گرام پنچایت کے سرپنچ جناب داؤد عبدالطیف پرکار صاحب بڑی حسن خوبی سے اپنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ 

خوشحال اور باصلاحیت مسلمانوں کی یہ بستی ہم سبھی کوکنیوں کو تعلیم سے رغبت اور اسے حاصل کرنے کی مسلسل جدوجہد اور زندگی میں سرفرازی کیلئے پُر عزم اور پُر امید رہنے کا درس دیتی ہے۔ ﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس خوبصورت اور خوشحال بستی پر ہمیشہ اسکی رحمتیں اور برکات نازل ہوتی رہیں اور یہاں کے افراد ترقی و کامرانی کے میدان میں اسی طرح کارہائے نمایاں انجام دیتے رہیں۔ آمین یا رب العالمین 

بقول شاعر:

وہ لوگ بہت خوش نصیب ہوتے ہیں 
 جو اپنی مدد خود آپ کرتے ہیں 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad