رتناگری ضلع کا ایک خوبصورت شہرکھیڈ - Aks-e-Kokan

Home Top Ad

Post Top Ad

ہفتہ، 2 اکتوبر، 2021

رتناگری ضلع کا ایک خوبصورت شہرکھیڈ

 رفیق ابراہیم پرکار

رتناگری ضلع کے (۹) تعلقوں میں کھیڈ تعلقہ اپنی خوبصورتی اور الگ شناخت کے لیے مشہور ہے۔ جگ بڑی ندی کے کنارے آباد اور گھنے جنگلات کی وجہ سے ہرے بھرے پہاڑوں سے گھرا یہ شہر ہمارے پجپن میں ایک چھوٹا سا قصبہ ہواکرتا تھا ، جہاں اکثر بیل گاڑیاں دوڑتی دکھائی دیتی تھیں اور علاقہ کے عوام کشتیوں اور موٹر لانچ کے ذریعے کھیڈ آتے جاتے تھے، کھیڈ کی بندگاہ پر ایسی چہل پہل نظر آتی تھی جیسی آج ایس۔ ٹی۔ اسٹینڈ یا ریلوے اسٹیشن پر گہماگہمی نظر آتی ہے۔کھیڈ شہر قومی شاہراہ نمبر ۶۶ جسے ممبئی گواہ ہائی وے بھی کہتےہیں، کے قریب واقع ہونے سے اہمیت حاصل ہے۔ اس شہر کو کوئنا بندھ کی تعمیر کے بعد یعنی ۱۹۶۲ء میں بجلی کی فراہمی شروع ہوئی جس کی وجہ سے شہر ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ کھیڈ شہر کا انتظام آج کل نگر پریشد کے ذمہ ہے جس کا قیام انگریزوں کے زمانے میں سن ۱۹۴۰ء میں ہوا تھا، اس نگر پریشد میں کل ۱۷ ؍اراکین عوام کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ فی الوقت کھیڈ نگر پریشد کے نگر ادھیکش(صدر بلدیہ) جناب ویبھو کھیڈیکر ہیں اور جناب الیاق خطیب، توصیف کھوت، اور فاروق منیار، سنیل دریکر وغیرہ دیگر نگر سیوک ہیں جو عوامی خدمات کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔

کھیڈ شہر میں پٹیل کونچالی محلّہ، جہاں کی جماعت کے صدر محمد ابراہیم ڈھینکر، سیکریٹری حسین میاں اسماعیل کونچالی اور ٹرسٹی جناب سراج پٹیل ہیںا ور دیگر محلے جیسے تانبے، مہاڑک محلّہ، اور پوترک ۔ ساٹھے محلّہ ہیں اور آج کل نئی آبادیاں جیسے ڈاک بنگلہ، گل مہر پارک، مہاڈ ناکہ، حثامی پارک، شیواجی نگر، اور شیوتر روڈ جیسے علاقے وجود میں آئے ہیں۔ برادران وطن کی آبادیاں جیسے برہمن آلی، گزر آلی، وانی پیٹھ اور سونار آلی وغیرہ آباد ہیں۔ کھیڈ شہر میں تین بتّی ناکہ کے پاس ایک تالاب مشہور ہے جسے کھیم تالاب کہتے ہیں۔ تین بتّی ناکہ شہر کا ثقافتی مرکز کہلاتا ہے۔ یہی پر کھیڈ نگر پریشد کے دفتر کی عمارت اور کھیڈ شہر کا تجارتی مرکز مقادم کمپلیکس اور جدید تعمیر شدہ مقام لینڈ مارک کمپلیکس کی شاندار عمارتیں موجود ہیں۔ جنھیں کھیڈ شہر کی معروف و مشہور شخصیت جناب احمد مقادم و برادران نے تعمیر کیا ہے۔

کھیڈ شہر کے مشہور خاندانوں میں تانبے، مہاڑک، کونچالی، پٹیل، خطیب، فقیہہ، مقادم، ڈھینکر، گھنسار، حجوانے، ملاجی، دیسائی، پنگارکر، موسیٰ، ڈاورے، منیار، جسنائیک، غزالی، جوئیکر، موٹلیکر، گھرٹے وغیرہ کا شمار ہوتا ہے اور آج کل کوکن اور مہاراشٹر کے دیگر اضلاع و وطن عزیز کی کئی ریاستوں کے افراد بھی کھیڈ شہر کے مکین ہوگئے ہیں۔ کھیڈ شہر میں کل آٹھ مساجد ہیں جن میںصفا محلہ مسجد، تانبے محلہ مسجد، پوتریک محلہ مسجد، ڈاک بنگلہ مرکز مسجد، مکہ ٹاور فقیہ مسجد قابل ذکر ہیں اور کئی رہائشی علاقوں کے کمپلیکس میں پنج وقتہ نمازوں کے لیے انتظام کیا گیا ہے۔

تعلیمی شعبے میں کھیڈ شہر نے اطمینان بخش ترقی کی ہے۔ سن ۱۹۱۳ء میں مشہور مراٹھی ہائی اسکول LPہائی اسکول کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے بعد اردو میڈیم کا تعلیمی ادارہ عثمانیہ منزل کا قیام سن ۱۹۲۸ء میں ہواجہاں ساتویں جماعت تک اردو میں پڑھائی کا انتظام تھا۔ سن ۱۹۶۲ء میں کھیڈ شہر کے معروف تعلیمی ادارے ایس ایم مقادم ہائی اسکول کا قیام ہوا اور آگے چل کر اس ادارہ میں جونیئر کالج کی تعلیم بھی انتظام ہونے لگا۔ ۱۹۷۰ء میں کھیڈ شہر میں مشہور چندو لال سیٹھ ہائی اسکول کا قیام ہو اجو بعد میں جونیئر کالج اور پھر سینئر کالج تک تعلیم فراہم کرنے لگا۔ سن ۱۹۸۰ء میں کھیڈ شہر کا پہلا انگلش میڈیم اسکول LTTہائی اسکول کا قیام ہوا جو آج جونیئر کالج بھی ہے۔ اس کے بعد گیان دیپ ہائی اسکول اور مسلم انتظامیہ کا ایم۔ آئی ۔ حجوانی ہائی اسکول اور جونیئر کالج قایم ہوا، سن ۲۰۰۰ءمیں آر ڈی خطیب سر نے کھیڈ شہر کا منفرد تعلیمی ادارہ، مدرسہ اصلاح البنات ہائی اسکول اور جونیئر کالج قایم کیا جہاں صرف طالبات کے لیے تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے بعد کھیڈ شہر کے مشہور و معروف نوجوان بلڈر جناب عبدالقیوم ناڈکر صاحب نے جو قوم کی تعلیمی ترقی کا جذبہ رکھتے ہیں ، S.Mانگلش اسکول کی بنیاد سن ۲۰۱۰ء میں رکھی۔ یہ اسکول بھی اب جونیئر ہائی اسکول تک تعلیم فراہم کرتا ہے۔ آج کھیڈ شہر میں CBSEبورڈ کا روٹری ہائی اسکول بھی اپنی شناخت قایم رکھے ہیں اور ایک سنیئر کالج ICSڈگری کالج کے نام سے اور MBAڈگری کالج بھی تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اور میڈیکل کی تعلیم کے لیے یوگیتا ڈینٹل کالج بھی BDSڈگری کی تعلیم فراہم کرتا ہے جسے قایم کرنے میں کھیڈ اسمبلی حلقہ کے سابق ایم ایل اے جناب رام داس کدم صاحب نے اہم کردار ادا کیا۔ 

سن ۱۹۵۷ ء میںکھیڈ شہر میں طبی شعبہ میں ڈاکٹر اکبر منیر خان سرگروہ نے کھیڈ کی بندرگاہ کے قریب اپنا دواخانہ شروع کیا جو کھیڈ شہر میں کسی MBBSڈاکٹر کا اوّلین دواخانہ تھا، فی الحال کھیڈ شہر میں کئی اسپتال و طبی مراکز اوردواخانے عوام کی طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں جن میں ڈاکٹر ریاض ملا کا رحیم اسپتال، ڈاکٹر نورجہاں پالیر کا خالد اسپتال، ڈاکٹر دھاریہ اسپتال، ڈاکٹر اوپیندر تلاٹھی اسپتال،ڈاکٹر بڑے اسپتال، ڈاکٹر واکورے اسپتال، ڈاکٹر جاوید مہاڑک دواخانہ، ڈاکٹر ابوبکر مقادم دواخانہ، ڈاکٹر وحیدہ مقادم کی پیتھالوجی لیباریٹری، ڈاکٹر محسن علوی دواخانہ، ڈاکٹر فرحانہ علوی دواخانہ، ڈاکٹر ولایت مقادم دواخانہ، ڈاکٹر جی۔ این۔ پال دواخانہ، ڈاکٹر بوٹالا، ڈاکٹر رمن تلاٹھی اور دانتوں کے ڈاکٹر نعیم نورے، ڈاکٹر شعیب جمادار، ڈاکٹر فیصل پالیکر، ڈاکٹر فیصل ناڈکر، ڈاکٹر مودی، ڈاکٹر ابھیشیک تلاٹھی،آنکھوں کے امراض کے ڈاکٹر عبدالباسط پرکار، ڈاکٹر پلّوی کرنارڈ، ENTڈاکٹر پراگ کرنارڈ، ڈاکٹر ڈانڈیکر اور ڈاکٹر گاندھی کا سونو گرافی سینٹر قابل ذکر ہے۔

کھیڈ شہر میں تقریباً ۳۰؍میڈیکل اسٹورس دوافروشی کی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں جناب شہاب الدین دیسائی کا بھارت میڈیکل اسٹور ایک قدیم اور مشہور و معروف دوافروشی کا مرکز ہے۔ کھیڈ شہر میں کھیڈ الیکٹریکل، راج الیکٹریکل اور رفیق موسیٰ صاحب کا نیشنل اسٹور جیسے بجلی کے سامان فراہم کرنے والے اسٹورس اور وشواس اسٹورس اور چیتنا اسٹورس بھی قابل ذکر ہیں۔

کھیڈ شہر میں تقریباً ہر بینک کی شاخیں موجود ہیں جو معاشی لین دین کی عوامی ضروریات پوری کرتی ہیں۔ جن میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا، کوکن مرکنٹائل بینک، بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹرا، بینک آف بروڈہ، ICICI بینک، IDBI بینک، HDFCبینک قابل ذکر ہیں۔ کھیڈ شہر کی مشہور و معروف ہستیوں میںبیرسٹر مرحوم عبدالحمید تانبے، ممبئی کے سابق پولیس کمشنر جناب عبدالوہاب علی پنگارکر، جناب شمس الدین مقادم، جناب احمد مقادم، جگناتے پاٹنے، بی ایس مہتا، کھیم چند نارائن، جناب چندو لال سیٹھ، جناب ہیرا بھائی بوٹالا، کاشی رام زامبو سیٹھ کوڈالکر، جناب بپن پاٹنے اور تعلیمی شعبہ میں جناب عبدالرحمن داؤد خطیب، جناب عاف ملّا، جناب حنیف گھنسار، جناب سراج پٹیل ، جناب نثار خطیب اور غوث خطیب کی خدمات قابل ستائش ہیں۔

کھیڈ شہر کے نواحی گاؤں میں جیسے مشرق میں بھرنے گاؤں تو جنوب میں بھوستے گاؤں اور الصورے گاؤں آباد ہیں۔ مغرب میں سوسیری گاؤں اور کھاڑی نامی گاؤں ، شمال میں بھڑگاؤ ںاور چیچگھر نامی گاؤں آباد ہیں۔ کھیڈ شہر میں رتناگری ضلع کے پانچ تعلقہ جیسے منڈن گڑھ، داپولی، کھیڈ، چپلون اور گوہاگر کے لیے ایک ضلع عدالت بھی قایم ہے جس کی وجہ اس شہر میں کئی وکلاء عوام کے لیے قانونی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ جن میں آنند بھوسلے، اشون بھوسلے، اقبال ،مہاڑک، اعجاز حمدولے، سدھیر بوٹالا، کوٹھاری وکیل، پرویز مہاڑک، جاڑکر وکیل، ڈفلے وکیل داملے وکیل، چکنے وکیل، جگتاپ وکیل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

کھیڈ شہر میں عوامی نقل و حمل کی سہولت کافی ترقی یافتہ ہے۔ عوام کے لیے ایک ایس ٹی اسٹینڈ اور ایس ٹی ڈیپو موجود ہے۔ یہاں ایک کشادہ ریلوے اسٹیشن بھی موجود ہے، جو کھیڈ کے نواحی علاقہ ویرل میں ہے جہاں سے کوکن اور سینٹرل ریلوے کی ریل گاڑیاں رات دن گزرتی رہتی ہیں۔ کھیڈ شہر میں ایک عالی شان پوسٹ آفس، ماتامیناتائی ٹھاکرے ثقافتی مرکز، انیکیت ہال، تٹکری ہال، جدید تعمیر شدہ تحصیلدار آفس، پولیس تھانہ، پنچایت سمیتی کا دفتر بھی موجود ہے۔ کھیڈ شہر میں عوامی گارڈی بھی بنائے گئے ہیں ، جیسے نانا۔ نانی گارڈن، جیجاماتا گارڈن جو کھیم تالاب کے کنارے ہے، اور پربودھن ٹھاکرے گارڈن جو ڈاک بنگلہ علاقے میں واقع ہے۔ ایک عوامی کھیلوں کا میدان جو گولی بار میدان کے نام سے معروف ہے ہی گل مہرپارک علاقے میں نوجوانوں کے کھیلنے اورمیلہ وغیرہ کی جگہ کے طور پر کام آتا ہے۔ مطالعہ کے شوقین افراد کے لیے نگر واچنالیہ اور مرکزالدعوۃ الاسلامیہ والخیر سونس کی لائبریری بیت السلام کامپلیکس مہاڑ ناکہ میں موجود ہے جہاں مختلف زبانوں کے اخبارات و دینی، سیاسی، سائنسی، تاریخی، معاشی اور سماجی علوم کی کتابیں عوام کے لیے فراہم کی جاتی ہیں۔

آج کل کھیڈ شہر کی آبادی تقریباً پچاس ہزار نفوس سے تجاوز کرگئی ہے جس میں اکثریت آس پاس کے گاؤں سے آکر آباد ہوئے افراد کی ہے جس کی وجہ سے کھیڈ شہر میں ہروقت چہل پہل نظر آتی ہے۔ ہر جگہ نئی تعمیرات ہورہی ہیں اورکھیڈ ایک جدید ترقی یافتہ شہر دکھائی دیتا ہے جہاں عوام کے لیے ہر سہولت میسر ہے۔

کھیڈ شہر ، تعلقہ کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے پر آج بھی اس شہر میں ہماری قوم کی اس تجارت میںحصہ داری برائے نام ہے۔ صرف سوکھی مچھلی کی تجارت، پھل فروٹ کی تجارت میں جلگاؤں کے افراد، بریانی پکانے کے مراکز، مرغی و بکرے کی دکانیں اور دیگر چھوٹی سبزی ترکاری کی تجارت میں ہماری قوم کے افراد شامل ہیں۔ دیگر پوری تجارت برادران وطن کے ہاتھوں میں ہے۔ ہماری قوم صارف کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آتی ہے۔ البتہ عمارتوں کی تعمیرات میں ہمارے بہت سے بلڈر حضرات نے بہت شاندار عمارتییں تعمیر کی ہیں اور اس شعبے میں نام کمایا ہے۔ ہمارے محلوں میں محض رہائشی مکانات ہیں جب کہ برادران وطن کے علاقوں نے تجارتی بازاروں کی صورت اختیار کی ہے۔ حالانکہ یہ ایک دوسرے سے ملحق ہیں۔ آج بھی کھیڈ کے اکثر نوجوان خلیجی ممالک میں ملازمت حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ کھیڈ کے اکثر نوجوان خلیجی ممالک میں برسرِ روزگارہیں البتہ برادران وطن کی بڑی تعداد کھیڈ کے بازار میں ہی اپنی تجارت شروع کرکے اپنی روزی روٹی تلاش کرتی ہے۔ کھیڈ شہر میں آٹو رکشا بھی بڑی تعداد میں ہمارے نوجوان چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔۔

ہمارے بچپن کےزمانے میںکھیڈ شہر میں بیل گاڑیاں اور ایک دو کاریں نظر آتی تھیں۔ لیکن اب کاروں، اسکوٹروں اور رکشاؤں کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ اکثر ٹرافک جام کی صورت حال ہوتی ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ کھیڈ شہر میں ہمیشہ امن و امان اور قومی یکجہتی اسی طرح قایم و دایم رہے اور یہ شہر سدا خوشحال اور ہنستے مسکراتے عوام کا شہر مشہور و معروف رہے۔ آمین ۔یارب العالمین۔

بقول شاعر

تدبیر کے دست زریں سے تقدیر درخشاں ہوتی ہے

قدرت بھی مدد فرماتی ہے جب کوشش انساں ہوتی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad