اقلیتی اداروں سے آ مدنی داخلہ مانگنا اداروں سے نا انصافی۔ آ مدار کپیل پاٹل صاحب - Aks-e-Kokan

Home Top Ad

Post Top Ad

اتوار، 31 جنوری، 2021

اقلیتی اداروں سے آ مدنی داخلہ مانگنا اداروں سے نا انصافی۔ آ مدار کپیل پاٹل صاحب

 آ مدار کپیل پاٹل صاحب

(مبین بامنے سر)۔ بروز جمعرات اقلیتی اداروں کے مسائل اور ان کا حل اس عنوان کے تحت گوگل میٹنگ کا انعقاد شکشک بھارتی اردو سنگھٹنا مہاراشٹر راجیہ کے جانب کیا گیا تھا۔ جس میں شکشک آ مدار محترم جناب کپیل پاٹل صاحب، شکشک بھارتی صدر جناب اشوک بیلسرے صاحب، کارگزار صدر جناب سبھاش مورے صاحب، شکشک بھارتی اردو ڈیوژن صدر جناب مشتاق پٹیل صاحب، جنرل سیکرٹری جناب مبین بامنے صاحب، جناب جالیندر  سرودے صاحب، جناب پرکاش شیلکے صاحب، نائب صدر جناب سلیم شیخ صاحب، کوکن ڈیوژن صدر دھناجی پاٹل صاحب، ہر ضلع کے ضلعی صدر ، تعلقہ صدر، ہیڈماسٹر صاحبان، اساتذہ اکرام بڑی تعداد میں شمولیت کی تھی۔

جناب سبھاش مورے صاحب

     مٹینگ کی شروعات احمد نگر کے ضلعی صدر جناب سمیع شیخ سر نے تلاوت قرآن پاک سے کی۔ ریاستی جنرل سیکرٹری جناب مبین بامنے صاحب مٹینگ میں جوائنٹ سبھی عہدیداران اور مہمانوں کا صمیم قلب سے استقبال کیا اور مٹینگ کی غرض و غایت اور مقصد کو بتاتے ہوئے اقلیتی اداروں کے مسائل پر روشنی ڈالی حکومت اقلیتی اداروں کو اقلیتی کا سرٹیفیکیٹ تو دے رہی ہے پر عملاً کام کے اعتبار سے کوسوں دور ہے۔ چاہے بچوں کی تعداد کا مسئلہ ہو یا، اقلیتی اداروں کے اساتذہ کا مسئلہ ہو، اس پر اقلیتی اعتبار سے دیکھا ہی نہیں جاتا۔ اور اب جو مانائرٹیز اسکالرشپ کے فارم بھر کر ہو گئے لیکن پھر سے سبھی فارم ویری فائی کے نام پر بھیج دیئے گئے اس کا مطلب امسال حکومت کو اسکالرشپ دینا ہی نہیں چاہتی ایسا لگتا ہے۔ساتھ ساتھ مراٹھی فاؤنڈیشن ٹیچر کا مسئلہ بھی حل کرنے کے اعتبار سے ان باتوں کو رکھا۔

جناب مشتاق پٹیل صاحب

     صدر جناب مشتاق پٹیل صاحب نے ہر ضلع کے ذمے داروں کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جس میں کولہاپور ضلع صدر نیاز پٹیل نے کاغذات ویری فائی کی جم کر مذمت کی، شاہنور سر نے اسکالرشپ کے اعتبار سے تفصیل سےبات رکھی، سانگلی ضلع صدر اشرف مومن سر نے امسال حکومت کو فارم بھر گئے انکو جلد سے جلد منظوری دینے کا مطالبہ کیا، جونیئر کالج کے مسائل پر ابرہیم لکمیشورسر نے اپنی بات رکھتے ہوئے بتایا کی جونیئر کالج کی کتابیں اور سولیہ پرچہ  اردو میں  دستیاب نہیں ہوتے اس پر توجہ دینا ضروری ہے،احمد نگر صدر جناب سمیع شیخ سر ، قاسم سر، مراٹھی فاؤنڈیشن کے اعتبار سے جنید مولانا، سندیپ راٹھوڑ سر نے اپنی بات رکھی۔

جناب مبین بامنے

     محترم جناب مشتاق پٹیل صاحب نے ان سبھی باتوں کو محترم جناب آ مدار کپیل پاٹل صاحب کے گوش گزار کیا۔ اور امسال سے حکومت کے جانب سے اول تا پنجم کے طلبہ کے لئے 1000روپے اور ششم تا دہم کے لیے 5000 روپے دینے کا اعلان کیا ہے ایسا نہ کرتے ہوئے سبھی بچوں کو 5000 روپئے دیں۔ 1000 روپے حاصل کرنے کے چکر میں سرپرست کہ 900 روپے خرچ ہوتے ہیں اور اس بات کی طرف توجہ دلائی ہر سال فارم بھرنے کا گورکھ دھندا بنا ہوا ہے جس میں نیٹ کافی والوں کی چاندی ہی چاندی ہو جاتی ہے۔ دیگر اسکالرشپ کی طرح مارکس کے بنیاد پر اسکالرشپ منظور کی جائے اس کا مطالبہ کیا۔اور ہر ضلعی سطح پر اقلیتی سیل کا انعقاد کیا جائے، سینٹر چیف ایکسٹینشن آ فسر، توسیع آ فیسر کی جگہ جلد سے جلد پر کرنے کا مطالبہ کیا۔ 

     اسی دوران شکشک بھارتی سنگھٹنا کے کارگزار صدر جناب سبھاش مورے صاحب نے جناب مشتاق پٹیل سر اور انکی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا آ ج اساتذہ اس میٹنگ میں اپنے مطالبات سے زیادہ  بچوں کو ملنے والی مدد اسکالرشپ کے اعتبار سے جوڑے ہیں یہ سب سے بڑی بات ہے۔ جس طرح ہمارا نعرہ ہے  لڑیں گے جیتیں گے یہ  لڑائی بھی ہم ضرور جتیں گے اس کا یقین دلایا۔ حکومت اقلیتی اداروں اور اقلیتی طلبہ کو مدد کرنا چاہتی ہو تو بغیر کسی شرط کے مدد کرے اس کا مطالبہ کیا۔ اسکول کے ہیڈ ماسٹر صاحبان کی جانب سے جو معلومات دی جائے اسکو مان لیا جائے کسی کاغذات کی مانگ کرنا مطلب ہیڈماسٹر صاحبان پر بھروسہ نہ کرنے کے برابر ہے۔ اقلیتی اداروں میں صرف اور صرف غریب عوام کے بچے ہی تعلیم حاصل کرنے آ تے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے وہ بڑے بڑے اداروں میں ڈونیشن دے کر پراویٹ اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ معلومات کے اعتبار سے حکومت کو اسکول پورٹل پر پوری معلومات دی جاتی ہے پھر کاغذات کا مطالبہ کیوں؟؟؟اس طرح انھوں نے اپنی بات کو رکھا۔

      سبھی کی باتیں سننے کے بعد محترم جناب آمدار کپیل پاٹل صاحب نے کہا پری میٹرک اسکالرشپ کے لیے تحصیلدار کا داخلہ مانگنا ہی اقلیتی اداروں پر نا انصافی کرنے کے برابر ہے۔ اقلیتی اداروں کو انصاف دلانے کیلئے ریاست گیر مہم چلانے کا اعلان کیا۔ اور اس بات کی طرف توجہ بھی دلائی ودھان پریشد میں سچر کمیٹی پر ہم نے ہی سب سے پہلے آ واز بلند کی  تھی۔ اردو زبان کے لئے ہر کوشش کرنے کے لئے میں تیار ہوں اسکا بھروسہ بھی دلایا اور اردو کی مٹھاس اور شعر و شاعری کے بارے میں بھی بات رکھی چوہان صاحب سے فون پر بات کرکے اس مسلہ ہو حل کرنے کا یقین دلائے اور ساتھ ہی ساتھ شکشک بھارتی اردو سنگھٹنا کے صدر جناب مشتاق پٹیل صاحب کے کام کرنے کے طریقے کی تعریف بھی کی۔ اور پورے مہاراشٹر سے جوڑی تعداد کو دیکھ کر بہت ہی خوشی کا اظہار کیا۔

    آ خر میں مٹینگ میں جوائن ہوئے سبھی عہدیداران کا شکشک بھارتی اردو سنگھٹنا کے جنرل سیکرٹری جناب مبین بامنے سر نے مبارکباد پیش کی شکریہ ادا کیا اور مٹینگ کا اختتام ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad