رفیق ابراہیم پرکار
دنیا میں جب بھی قدرتی خوبصورتی سے مزین اور پُر امن علاقوں کا ذکر ہوتا ہے تو کوکن کی خوبصورتی اور امن امان کی طرف فطری طور پر دھیان جاتا ہے، کوکن کے ہرے بھرے پہاڑ، مدّ وہ جَزَر رکھنے والی کئ ندیاں، ٹھاٹھیں مارتا بحرہ عرب اور اسکا خوبصورت ساحل اور اسی سمندر کے ساحل پر آباد خوبصورت بستیاں کوکن کے قدرتی حُسن میں نکھار لاتیں ہیں۔
ایسی ہی ایک بستی جو رتناگیری ضلع کے منڈن گڑھ تعلقہ کے انتہائی شمال میں جہاں ساوتری ندی اپنے آپ کو بحرہ عرب میں شامل کرتی ہے پہاڑوں کے ڈھلان پر آباد ہے اور یہ بستی سارے عالم میں ’’بانکوٹ‘‘ گاؤں کے نام سے مشہور و معروف ہے۔
مراٹھی زبان میں ’’بان‘‘ یعنی ’’تیر‘‘ اور’ ’کوٹ‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’قلعہ‘‘ اسلئے شاید اس گاؤں کا وجہ تسمیہ ’’بانکوٹ‘‘ گاؤں پڑ گیا کیونکہ یہاں پر ایک قلعہ آج بھی موجود ہے اور ظاہر ہے زمانے قدیم میں بستیوں کی حفاظت قلعوں سے اور جنگیں تیر کمان سے لڑی جاتی تھیں۔
تقریباً 700 گھروں اور 5 ہزار نفوس پر مشتمل اس گاؤں میں 5 محلے جیسے پٹیل محلہ، پرکار محلہ ،ناڑکر محلہ ،قلعہ محلہ اور صداقت محلہ اور 7 مساجد موجود ہیں جہاں روزانہ خالقِ کائنات کی عبادت کی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ برادران وطن کی بستیاں جیسے بودھ واڑی، کُنبی واڑی اور قلعہ واڑی بھی آباد ہیں۔
بانکوٹ گاؤں ہمیشہ سے علم کا گہوارہ رہا ہے، آج بھی یہاں کوکن کے معروف مجاہد آزادی المرحوم محمد عبداللہ پرکار جو جرمن پرکار کے نام سے جانے جاتے ہیں سے موسوم جرمن پرکار ہائی اسکول اور جونیئر کالج جس کا قیام سن 1972 عیسوی میں ہوا تھا ، اسی تعلیمی ادارے میں قوم کے نونہالوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا مقدس فریضہ انجام دیا جا رہا ہے اسی ادارے کے موجودہ صدرِ مدرس جناب عاطف عبدالرزاق پرکار صاحب کا تعلق بانکوٹ گاؤں سے ہی ہے اور انہیں یہ خصوصی اعزاز حاصل ہے کہ جرمن پرکار ہائی اسکول سے ہی انہوں نے ثانوی تعلیم حاصل کی اور اسی ادارے میں درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ادبی شخصیات میں کوکن کے مشہور و معروف شاعر المرحوم جناب بدیع الزماں خاور، نور پرکار، عارف سیمابی، صوفی بانکوٹی، محشر بانکوٹی، امر بانکوٹی، مدہوش بانکوٹی، شہاب بانکوٹی، شاکر بانکوٹی، آزاد بانکوٹی اور باغی بانکوٹی کی خدمات قابل تحسین ہیں۔
دیگر شعبوں میں ممبئی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس شفیع پرکار صاحب، ڈاکٹر جلیل پرکار (شیو سینا کے بانی بالا صاحب ٹھاکرے کے ذاتی معالج) ریٹائرڈ تحصیلدار جناب شبیر عارف پرکار، جناب ندیم دادکر، جناب ایم۔ وائی۔ پرکار، ساکھرکر جناب، جناب اسماعیل اُنڈرے، جناب الطاف عبدالرزاق پرکار، جناب محمد عمر پرویکر، جناب مشتاق میرکر، ڈاکٹر انوارے صاحب، جناب شبیر اُلڈے صاحب اور جناب مراد پرکار صاحب کی بانکوٹ گاؤں اور علاقائی و قومی سطح پر سماجی، تعلیمی اور سیاسی خدمات کی بنا پر قوم ممنون و مشکور ہے۔
بانکوٹ گاؤں میں کئی خاندان آباد ہیں جن میں پرکار اور ناڑکر خاندانوں کی اکثریت ہے دیگر خاندانوں میں اُنڈرے، میرکر، دادرکر، ساٹھے، ماپکر، سَین، اُلڈے، ہرویرکر، غزالے، حَسوارے، حَمدولے، حَجوانے، ساکھرکر، ٹانکے، انوارے وغیرہ شامل ہیں۔ہمارے بزرگوں سے سُنا ہے کہ بانکوٹ کے پرکار خاندان کے آبا و اجداد اور کھیڈ تعلقہ کے گاؤں فُروس ،ساکھرولی اور کرجی اور چپلون تعلقہ کے گاؤں کالُستہ کے پرکار خاندان کے آبا و اجداد ایک ہی تھے۔
بانکوٹ گاؤں میں ثانوی تعلیمی اداروں میں اردو ذریعۂ تعلیم کا ادارہ جرمن پرکار ہائی اسکول و جونیئر کالج ہے جہاں آج تقریباً 250 طلباء اور طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور المرحوم ڈاکٹر عبدالرحیم اُنڈرے کی قایم شدہ رایل سوسائٹی بورلی پنجتن کے زیر اہتمام انگریزی میڈیم کا اے۔ آر۔ اُنڈرے ہائی اسکول قابل ذکر ہیں تو ضلع پریشد اردو پرائمری اسکول اور اے۔ آر۔ اُنڈرے پرائمری اسکول بھی قوم کے نونہالوں کو ابتدائی تعلیم فراہم کرنے کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
بانکوٹ گاؤں کے اکثر افراد پھلوں کے بادشاہ آموں کی تجارت سے منسلک ہیں کیونکہ یہاں ہاپوس آموں کے باغات کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ گزشتہ سال کے نِسَرگ نامی طوفانِ باد باراں سے آموں کے باغات کی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔
ممبئی میں گیٹ وے آف انڈیا اور بھاؤو کے دھکّے پر موٹر لانچ کی سروسز کے مالکان میں بھی اکثریت کا تعلق بانکوٹ اور پڑوسی گاؤں ویسوی سے ہے، ہندوستان کی مشہور و معروف کمپنی "مہالدار شپنگ کارپوریشن" کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب ندیم دادرکر صاحب کا تعلق بانکوٹ گاؤں سے ہی ہے۔ اس شپنگ کمپنی کی بنیاد جناب جرمن پرکار صاحب نے رکھی تھی۔
بانکوٹ گاؤں کے کئی تعلیم یافتہ افراد درس و تدریس کے شعبے میں بھی اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
بانکوٹ گاؤں کی گرام پنچایت کی موجودہ سرپنچ محترمہ حمیدہ مراد پرکار صاحبہ ہیں جو اپنی ذمہ داریاں بحسن خوبی انجام دے رہیں ہیں۔
کھیڈ تعلقہ کے مشہور و معروف تعلیمی ادارے آدرش ہائی اسکول کرجی کے موجودہ ہیڈ ماسٹر جناب مُزمّل شبیر پرکار صاحب کا تعلق بھی بانکوٹ گاؤں سے ہے اور موصوف جرمن پرکار ہائی اسکول کے سابق طلبہ میں سے ہیں۔
دور حاضر کے رجحان کے مطابق بانکوٹ گاؤں کے کئی نوجوان خلیجی ممالک اور دنیا کے دیگر علاقوں میں بھی برسر روزگار ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز ہیں۔
بانکوٹ گاؤں کی سرحدیں جنوب میں داپولی تعلقہ کے خوبصورت گاؤں کیلشی سے ملتی ہیں تو مشرق میں ویسوی گاؤں آباد ہے، مغربی جانب ویلاس گاؤں اور بحیرہ عرب اپنی روایتی شان میں موجود ہے تو شمالی سمت میں ساوتری ندی کے دوسرے کنارے پر رائے گڑھ ضلع کے گاؤں باغ مانڈلا اور ہریشور آباد ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ بانکوٹ گاؤں کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے اور یہاں کے باشندگان اسی طرح ملک و قوم کی تعلیمی، معاشی، سماجی و سیاسی خدمات میں سرگرم عمل رہیں۔ آمین یا رب العالمین۔
بقول شاعر
ترقی کی اونچی اڑانوں سے ہے
نظر انکی بس آسمانوں پہ ہے
جو خدمت کریں قوم کی ہر وقت
محبت ہمیں ان جوانوں سے ہے
![]()  | 
| رفیق ابراہیم پرکار | 





کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں