جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن - عہد وتاریخ ساز ادارہ :از: قاضی محمد حسین قمر الدین ماہمکر فلاحیؔ - Aks-e-Kokan

Home Top Ad

Post Top Ad

منگل، 9 فروری، 2021

جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن - عہد وتاریخ ساز ادارہ :از: قاضی محمد حسین قمر الدین ماہمکر فلاحیؔ

از: قاضی محمد حسین قمر الدین ماہمکر فلاحیؔ
استاذ حدیث وفقہ جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن
 وچیف قاضی مرکزی دار القضاء کوکن

خطۂ کوکن اپنے لازوال قدرتی حسن وجمال اور مادی خوشحالی کے باوجود دینِ مبین کی علمی روشنی سے ایک لمبے عرصے تک محروم تھا۔ یہاں نہ تو کوئی باضابطہ مدرسہ تھا جہاں قرآن وسنت کی تعلیم دی جاتی ہو اور نہ ہی علم وفن کا کوئی خاص چرچا تھا۔ علم دین سے ناواقفیت اور اہلِ علم وفکر سے دوری کی وجہ سے بدعات وخرافات معاشرے میں پھیل گئے۔ رسم ورواج اور کچھ ظاہری اعمال تھے، مسجدیں خستہ حال اور غیر آباد تھیں۔ دو چار حفاظ اور علماء تھے۔ تشنگانِ علوم نبوت خطہ سے باہر بمبئی، گجرات یا شمالی صوبوں میں جاکر علومِ دینیہ سے اپنے آپ کو آراستہ فرماتے۔ 

جامعہ عمارت

خالقِ کائنات نے اس خطۂ ارض کو حفاظ، علماء، مفتیان اور علوم دینیہ کے دلدادوں سے نوازنا تھا۔ یہاں دینی مدارس وجامعات کا گلستاں قائم کرنا تھا۔ لہذا اس سلسلہ کی سب سے پہلی کڑی ۱۹۵۵؁ء میں قطب عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کی آمد خطۂ کوکن کے ساحلی شہر شریوردھن میں ہوئی۔ انہوں نے بڑی تڑپ کے ساتھ شریوردھن کے اپنے متوسلین کو مدرسہ قائم کرنے کی ترغیب وتاکید فرماکر خوب دعاؤں سے نوازا۔ 
جامعہ عمارت

اللہ تعالی نے حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے قدومِ میمنت کو خطۂ کوکن کو خصوصاً سرزمینِ شریوردھن کو علمی ودینی شرفِ قبولیت سے نوازنے کا فیصلہ فرمالیا اور نتیجتاً بانئ جامعہ حضرت حاجی عبدالرحیم بروڈ صاحبؒ اور ان کے مخلص رفقاءِ کار جناب عبدالعزیز ملاک، سید بابامیاں نظیر، جناب محمد سعید گھنسار، جناب عمر صاحب گھنسار، جناب ابراہیم بروڈ اور جناب عبد الغفور عرف میاں جان کردمے صاحبان رحمہم اللہ کی تگ ودو اور سعئ پیہم کے نتیجہ میں شریوردھن شہر کے جنگر مسجد اور اس کے نواح میں ۱۹۶۴؁ء میں مدرسہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کا قیام عمل میں آیا۔ 

جامعہ عمارت

جامعہ مدخل(انٹرنس)

بانئ جامعہ حاجی عبدالرحیم بروڈ ؒ کو مدرسہ کا اولین مہتمم ہونے کا شرف حاصل ہوا تو امبیت تعلقہ مہسلہ کے حافظ عبدالغفور انتولے صاحبؒ کو اولین استاذِ مدرسہ رہنے کی سعادتِ عظمی نصیب ہوئی۔ 

شہر شریوردھن واطراف کی بستیوں کے چند ہی طلبہ کے ذریعہ سے افتتاح شدہ مدرسہ میں ربِّ کائنات کے فضل سے خطۂ کوکن کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں کی تعداد میں طلباء نے مدرسہ میں داخل ہوکر اپنے آپ کو حفظِ قرآن کی دولت سے مالا مال فرمایا۔ ابتدا میں ناظرۂ قرآن کی تصحیح، حفظ قرآن اور دینِ اسلام کے بنیادی مسائل واحکام، وضو نماز کی عملی مشق اور دعاؤں اور سنتوں کے سیکھنے سکھانے تک تعلیم محدود تھی۔ 

جامعہ مدخل(انٹرنس)

پھر علاقۂ کوکن کے اہلِ نظر وفکر علماء خصوصاً حضرت مولانا سید عبدالرزاق نظیر صاحبؒ حضرت مولانا سید شوکت علی نظیر صاحبؒ، حضرت مولانا سید عبدالمنعم نظیر صاحبؒ ودیگر علماءِ عظام نے مدرسہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے اولینِ مجلسِ شوری کو حوصلہ دیا اور ان کی علمی معاونت فرمائی۔ جن میں سے حضرت مولانا سید عبدالرزاق نظیر صاحبؒ نے ۱۹۷۵؁ء میں منصب اہتمام کو زینت بخشی اور حضرت مولانا سید عبدالمنعم نظیر صاحب ؒ بطورِ ناظم تعلیمات مدرسہ حسینیہ شریوردھن کو تعلیمی ترقی سے ہم کنار کرنے میں کوشاں ہوئے۔ انہی اصحابِ علم وفضل کی کوششوں سے عالمیت وفضیلت کی بنیادی تعلیم اور ابتدائی درجات کا آغاز ہوا۔ یہیں سے مدرسہ سے جامعہ کا سفر بھی شروع ہوا۔ 

جو یقیں کی راہ پہ چل پڑے اُنہیں منزلوں نے پناہ دی

کے مصداق مدرسہ حسینیہ عربیہ شریوردھن علمی ترویج وترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ حضرت مولانا سید عبدالرزاق نظیر صاحبؒ کے بعد حاجی عبدالرحیم بروڈ صاحبؒ کے فرزندِ ارجمند حضرت مولانا امان اللہ بروڈ قاسمیؔ صاحبؒ نے اہتمام کی ذمہ داری سنبھالی اور آپ ہی کے اہتمام میں جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن نے ۱۹۹۱   ؁ء میں قوم وملت کو چھ علماء وفضلاء کی اولین جماعت دینِ اسلام کی نشر واشاعت کےلئے عنایت فرمائی۔ 

اس کے بعد حفاظ، قرّاء ، علماء ومفتیان کا ایک مبارک سلسلہ سنہری لڑی کے مانند شروع ہوا جو بفضلہ تعالی جامعہ کے فیضان کی صورت میں جاری وساری ہے۔ اب تک الحمد للہ جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے شجر طوبیٰ سے ۷۳۷؍ حفاظِ کرام ،۳۴۲؍ قراءِ عظام، ۵۱۰؍ علماءِ دینِ متین، ۱۵۲؍ مفتیان شریعت خوشہ چینی کرکے فارغ التحصیل ہوکر دینِ اسلام اور قوم وملت کی مختلف شکل وصورت میں دینی، تعلیمی، فلاحی وسماجی خدمات انجام دے رہے ہیں جن کی نیک کاوشوں کے اجر وثواب ان کو خود، ان کے والدین واساتذہ کے ساتھ ساتھ مخلصین ومعاونینِ جامعہ کو بھی عطا ہوتا رہے گا۔  فللہ الحمد علی ذلک۔ 

جدید کتب خانہ(لائبریری )

مدرسہ حسینیہ شریوردھن کے روزِ قیام سے تقریباً ابتدائی گیارہ بارہ سالوں تک بانیانِ جامعہ نے ہی بطورِ اولین شوری کے مدرسہ کا تعلیمی، تنظیمی ومالیاتی نظام سنبھالا۔ بعدہ خطہ کوکن کے اکابر علماء اور دیندار اصحابِ خیر واہلِ دانش وعقل احباب پر مشتمل ایک ٹرسٹ بنام ’’مدنی مجلس شریوردھن‘‘ ۱۹۷۶؁ء میں بنایا گیا جسے حکومتی سطح پر رجسٹر کرکے جامعہ کی تعلیمی وتنظیمی سرپرستی اسی کے حوالہ کی گئی۔ جامعہ حسینیہ کی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے مالی وسائل کی فراہمی کی اہم ذمہ داری مدنی مجلس نے سنبھالی جس کے سب سے پہلے صدر جامع مسجد بمبئی سابق امام وخطیب حضرت غلام محمد خطیب صاحبؒ منتخب ہوئے اور موجودہ صدر حضرت مولانا عبدالسلام قاضی تلیائی صاحب مد ظلہ العالی ہیں۔ 

الحمد للہ مدنی مجلس شریوردھن کے فعّال ومتحرک عہدیداران واراکین خصوصاً موجودہ فعال سکریٹری جناب عبدالسلام ملاک صاحب حفظہ اللہ ورعاہ بحسن وخوبی جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کا انتظام وانصرام سنبھال رہے ہیں۔ اللہ تعالی جامعہ کو علمی ودینی ترقیات عطا فرمائے اور مخلصین ومعاونینِ جامعہ کو قبول فرمائے۔  آمین

جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن اس پورے خطہ میں اہل سنت والجماعت کا بے باک ترجمان ہے۔ دینی مسائل کی تعلیم وترویج میں فقہ شافعی کی عظیم درسگاہ ہے۔ خطہ کوکن کا اولین دینی تعلیمی ادارہ ہے۔ سرزمین کوکن میں عقیدے کی سلامتی، عملی بجا آوری اور اسلامی تعلیمات کا ایسا سرچشمہ ہے جو دور دور تک علمی شیدائیوں کی پیاس بجھا رہا ہے۔ اس ادارہ کا عظیم مقصد اسلام کی تبلیغ واشاعت اور تحریر وتقریر کے ذریعہ دین کا تحفظ ہے۔ 

جامعہ جہاں قرآن کریم ، تفسیر، حدیث، فقہ وعقائد اور ان علوم کے متعلقہ علوم وفنون کی تعلیم دیتا ہے وہیں امت کو مکمل طور پر اسلامی معلومات فراہم کرنے کا بھی اپنا ملی فریضہ ادا کررہا ہے۔ 

جامعہ کے دار الافتاء سے عوام الناس اپنے روز مرہ کے دینی وشرعی مسائل میں شرعی رہنمائی کے لئے تحریری یا زبانی طور پر رجوع کرتے ہیں اور دار الافتاء سے انہیں شرعی وفقہی جوابات کی روشنی میں ان کے مسائل کا تشفی بخش حل دیا جاتا ہے۔ ۱۹۹۲  ؁ء سے قائم اس شعبہ نے ہزاروں مسائل میں ملت اسلامیہ کی رہنمائی کے فرائض انجام دیئے ہیں۔ 

۲۰۰۳  ؁ء میں جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن میں دار القضاء کوکن کا شعبہ قائم ہوا جس کا پس منظر یہ کہ خطہ کوکن کے مسلمانوں کے معاشرتی وگھریلو معاملات میں اختلافات وتنازعات کی شکل مین علاقہ میں کوئی باضابطہ شرعی نظم نہیں تھا۔ عوام وخواص کے شدید تقاضہ کے تحت مدنی مجلس شریوردھن نے قیامِ دار القضاء کو منظوری دی جو بعد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے بھی ملحق ہوا۔ 

الحمد للہ خطہ کوکن میں لوگوں نے ابتداء سے دار القضاء سے خوب استفادہ کیا۔ اطراف وجوانب اور دور دراز سے بھی لوگوں نے اس دار القضاء میں اپنے پیچیدہ معاملات اپنے دین وایمان، وقت ومال اور عزت وآبرو کی تحفظ کے ساتھ حل کرانے میں تعاون کیا۔ پھر علاقۂ کوکن کی وسعت اور لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر پنویل، داپولی، چپلون، رتناگیری وسندھودرگ وجے درگ میں مرکزی دار القضاء کوکن کی سرپرسستی میں مزید چھ دار القضاء قائم ہوئے۔ بفضلہ تعالی ملک کے مؤقر علماء اور اداروں کا اعتماد انہیں حاصل ہے اور اب تک دو ہزار سے زائد معاملات ان اداروں سے حل ہوئے ہیں۔ ان حل شدہ معاملات میں صلح بین الزوجین، طلاق، خلع، فسخِ نکاح ، وراثت، حضانت، وقف ، وصیت وغیرہ جیسے اہم امور شامل ہیں۔ 

جامعہ عمارت

الحمد للہ جامعہ حسینیہ شریوردھن نے زمانہ وحالات کے مطابق قوم وملت کی صحیح رہبری اور لوگوں کو درست دینی معلومات فراہم کرنے کے لئے مختصر معلومات رسائل اور کتابچے شائع کرنے کا اہتمام فرمایا جنہیں خواص وعوام میں اچھی مقبولیت ملی۔ مزید حوصلہ پاکر یکم جنوری ۲۰۱۰؁ء سے جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے ترجمان کے طور پر سہ ماہی الھادی کا اجراء ہوا جو مختلف دینی سماجی اصلاحی اور فقہی مضامین سے مزین رہتا ہے۔ 

غرضیکہ علاقہ دینِ اسلام اور علومِ شرعیہ کی نشر واشاعت میں جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کا اہم کردار ہے۔ خطہ کوکن میں قائم دینی مدارس وجامعات اور مختلف تعلیمی وفلاحی اداروں میں جامعہ کے فضلاء اپنی خدمات دے کر ان کی ترویج وترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ جامعہ میں طلبہ عزیز کو دینی تعلیم وتربیت کا سازگار ماحول عطا کرنے کے ساتھ انہیں عصری علوم اور کپمیوٹر کی تعلیم سے بھی روشناس کرنے کا خاطرخواہ نظم ہے۔ انگریزی، ریاضی، اسلامی تاریخ وجغرافیہ اور لسانی علم پر بھی محنت ہو رہی ہے۔ محنتی وشوقین طلبہ فاصلاتی نظٓمِ تعلیم سے فائدہ اٹھاکر مختلف فیکلیٹز کے امتحانات دے کر کامیابی سے ہمکنار ہو رہے ہیں۔ اور عصری اسانید بھی حاصل کر رہے ہیں۔ 

جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے وقیع القدر مہتمم حضرت مولانا امان اللہ بروڈ صاحبؒ ادارہ کی ترقی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے۔ نیز قوم وملت کی اصلاحی فکروں کے تئیں آپ اساتذہ وطلبہ کو جمعہ میں وعظ واصلاحی بیانات کی طرف متوجہ کرانے میں اپنا کردار ادا کرتے۔ 

عصری تعلیمی اداروں میں امتِ مسلمہ کا بہت بڑا طبقہ تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ ان کی دینی ذہن سازی اور انہیں بنیادی دینی تعلیم وتربیت سے آراستہ کرانے کے لئے آپ نے علماءِ کوکن کو متوجہ فرمایا ۔ ۲۰۱۱  ؁ء میں جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کی سرپرستی میں مجلس علمی کوکن کا قیام عمل میں آیا۔ جس کے تحت عصری اداروں، اسکولوں میں نونہالانِ ملت کو بنیادی دینی تعلیم سے آراستہ کیا گیا اور مختلف دینی وتاریخی عناوین کے تحت اسلامی کوئز مقابلے بھی طلبہ وطالبات کے مابین منعقد ہوئے۔ 

غرضیکہ جامعہ نے ہر شعبہ ٔ حیات میں ملت اسلامیہ کی صحیح دینی رہبری کی ذمہ داری بحسن وخوبی نبھائی ہے۔ اللہ تعالی حضرت مہتمم ساحبؒ کی مساعئ جمیلہ کو ذخیرہ آخرت بنائے اور بلند درجات عطا فرمائے۔ آمین

اور حضرت مہتمم صاحب مولانا امان اللہ صاحبؒ کے انتقال کے بعد جامعہ کا منصب اہتمام جامعہ کے استاذ حدیث وفقہ حضرت مولانا مفتی عمر بن یوسف امبیرکر صاحب مد ظلہ العالی کو تفویض ہوا ہے۔ 

اللہ تعالی جامعہ حسینیہ عربیہ شریوردھن کے ذریعہ بعافیت دینی وتعلیمی اور قوم وملت کی رہبری اور فلاح وبہبود کی خدمات لے اور جامعہ کو خوب ترقیات سے نوازے۔  آمین


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad