کوکن کا ایک خوشحال گاؤں "شِیو" - Aks-e-Kokan

Home Top Ad

Post Top Ad

اتوار، 28 مارچ، 2021

کوکن کا ایک خوشحال گاؤں "شِیو"

کوکن کا ایک خوشحال گاؤں "شِیو"



رفیق پرکار
رتناگیری ضلع کے کھیڈ تعلقہ میں ممبئی گوا ہائی وے(شاہراہ) سے تقریباً 5 کلومیٹر مغرب کی سمت میں جَگ بُڑی ندی کے کنارے آباد یہ گاؤں علاقہ کا تعلیمی، معاشی، سماجی اور سیاسی  مرکز کی حیثیت سے مشہور ہے، وطن عزیز کی آزادی سے قبل اور سن 70 کی دہائی تک اسی گاؤں کے تقریباً ہر گھر سے ایک فرد علاقہ کے کسی نہ کسی پرائمری اسکول میں تدریسی خدمات انجام دیتے ہوئے پایا جاتا تھا.
شِیو گاؤں کے جنوب میں آشٹی نامی گاؤں تو مشرق میں بورَز نامی گاؤں اور اَنجَنی (اَینی) نامی گانؤں کی سرحدیں ہیں، شمال میں کونڈولی گاؤں تو مغرب میں جَگ بُڈی ندی اپنی منفرد شان سے رواں دواں نظر آتی ہے. شِیو گاؤں سے قریب ہی مُمبئی گوا شاہراہ ہونے کی وجہ سے ایس. ٹی. بس سروس کی شروعات یہاں سن 60 کی دہائی میں ہی ہوئی جس سے آشٹی اور ندی پار کے گاؤں جیسے شِرشی، مُمبکہ، راجویل، کَرجی اور سَونَس کے افراد کو اس گاؤں تک پیدل آکر ایس. ٹی. بس کے ذریعے کھیڈ شہر تک کا سفر آسان ہو گیا. یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک آشٹی گاؤں میں ایس. ٹی. بس کی سروس شروع نہ ہوئی تھی اور کھیڈ سے بہرولی روڑ پر ایس. ٹی. بس دوڑنے نہ لگی تھی. 
وطن عزیز کی آزادی سے قبل شِیو گاؤں کے بہت سے افراد جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن اور مشرقی افریقہ جیسے تنزانیہ، کینیا اور یوگنڈا کے شہر دارالسلام، نیروبی اور کمپالا اور کئی افراد سری لنکا (سیلون) کے شہر کولمبو میں بھی بر سر روزگار تھے جس کی وجہ سے اس گاؤں میں خوشحالی کا دور شروع ہوا.
شِیو گاؤں میں انگریزوں کے دور حکومت میں ایک مکمل پرائمری اسکول جہاں اردو زبان میں ساتویں جماعت تک تعلیمی نظام تھا، موجود رہا اور وطن عزیز کی آزادی کے بعد سن 1961 عیسوی میں گاؤں والوں نے جناب یوسف پالیکر، جناب اسماعیل مقادم اور جناب حُسین پالیکر (فوجدار) کی قیادت میں نوجیون ہائی اسکول کے نام سے ایک مراٹھی میڈیم اسکول قائم کیا جس میں اردو زبان کی تدریس اوّل زبان کے طور پر کی جاتی رہی، اسکے ساتھ فارسی زبان بھی پڑھائی جاتی تھی کئی غیر مسلم طلبہ بھی سنسکرت زبان کے بجائے فارسی زبان کو بطور اختیاری زبان اس زمانے کے گیارہویں (.S. S. C) کے بورڈ امتحان میں منتخب کرتے تھے. 
سن 1990 عیسوی میں نوجیون ہائی اسکول میں آٹھویں جماعت سے مراٹھی کے متوازی ایک اردو میڈیم ہائی اسکول کی شاخ بھی شروع کی گئی جو بدقسمتی سے انگریزی میڈیم کی مہربانی سے اب بند ہو چکی ہے اور اس گاؤں کے اردو فُل پرائمری اسکول کو بھی قفل لگا ہوا ہے. البتہ ایک انگلش میڈیم ہائی اسکول کوکن کے حاتم طائی المرحوم جناب عبدالرزاق کالسیکر کے نام سے قائم کیا گیا ہے جہاں اردو زبان کی تدریس بھی بحیثیت ایک مضمون ہوتی ہے.
سن ساٹھ 60 کی دہائی میں شِیو گاؤں میں تعمیر کیا ہوا "بورَز بندھ" جو کھیڈ سے آشٹی سفر کرتے ہوئے نظر آتا ہے، آج بھی کھیڈ شہر کو اسی بندھ سے پانی فراہم کیا جاتا ہے.
شِیو گاؤں ایک مُسلم محلہ، ایک بودھ واڑی اور ایک کُنبی سماج کی واڑی جسے شِیو خُورد بھی کہا جاتا ہے، پر مشتمل ہے، سرکاری طور پر اس گاؤں کو شِیو بُدرُک بھی کہا جاتا ہے. گاؤں میں تین مساجد، ایک رتناگیری ضلع مرکزی بینک کی شاخ، پوسٹ آفس اور رتناگیری ضلع پریشد کا پرائمری مرکزِ صحت کا اسپتال (پرائمری ہیلتھ سینٹر) موجود ہیں.
کوکن میں یہ منفرد گاؤں ہے جہاں شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں ڈھول باجے اور لاؤڈ-اسپیکر پر فلمی گانے بجانے پر جماعت المُسلمین کی طرف سے قانونی پابندی عائد ہے.
شِیو گاؤں میں پالیکر خاندان کی اکثریت ہے. دیگر خاندانوں میں نورے، مقادم، پرکار، سُروے، علوی، چِکٹے، فِرفِرے، مہاڈک اور قادری خاندان آباد ہیں.
ادبی حلقوں میں جناب ساحر شِیوی (عبداللہ پالیکر)، جناب المرحوم داؤد غازی اور عبدالرحمن پالیکر (دہلی والے) مشہور شعراء ہیں تو جناب المرحوم اسماعيل مقادم، جناب المرحوم حُسین پالیکر (فوجدار)، المرحوم جناب یوسف پالیکر اور المرحوم جناب عبداللہ مقادم (بی. ایس. ٹی.) نے بطورِ سیاست داں اس گاؤں کی خدمات کیں تو آج جناب محمود اسماعیل پالیکر، درویش حُسین پالیکر، ظفر یوسف پالیکر اور محترمہ ڈاکٹر فرحانہ علوی قوم کی سیاسی و تعلیمی شعبے میں قیادت اور رہنمائی کر رہے ہیں.
چونکہ شِیو گاؤں کے افراد میں تعلیم حاصل کرنے کا رجحان وطن عزیز کی آزادی سے قبل سے موجود تھا اسلئے اس گاؤں میں آج کئی ڈاکٹرس، انجینئرس، ماہرِ معاشیات اور دیگر تعلیمی و سماجی میدان میں نمایاں کارکردگی کرنے والے بہت سے افراد موجود ہیں.
آج اس گاؤں سے تعلق رکھنے والے کئی نوجوان افراد خلیجی ممالک میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور کچھ وطن عزیز میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں. کھیڈ کا معروف و مشہور "خالد اسپتال" شیو گاؤں کے ہی ڈاکٹر نورالدین حُسین پالیکر اور ڈاکٹر نورجہان پالیکر نے  قائم کیا ہوا ہے. کھیڈ شہر میں ڈاکٹر ابو بكر مقادم اور ڈاکٹر وحیدہ مقادم، (مقادم پیتھالوجیکل لیبارٹری ) ڈاکٹر محسن علوی اور محترمہ ڈاکٹر فرحانہ علوی اور دانتوں کے امراض کے مشہور ڈاکٹر نعیم عبدالطیف نورے و فیصل پالیکر کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے.جناب ناصر مقادم بھی کھیڈ شہر میں اپنی پیتھالوجیکل لیبارٹری میں بحسن خوبی خدمات انجام دے رہے ہیں،موصوف کا تعلق بھی شِیو گاؤں سے ہے. 
شِیو گاؤں کے افراد کی طِبّی امداد کیلئے فی الحال ڈاکٹر محمد علی نورے اور ڈاکٹر عبدالطیف نورے جیسے تجربہ کار  ڈاکٹرس بھی اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں.
خوبصورت پہاڑوں سے گِھرا ہوا یہ خوشحال گاؤں آج بھی ہم کوکنی مسلمانوں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر ہمیں ترقی کرکے خوشحال اور عِزت و احترام کی زندگی بسر کرنا ہے تو تعلیم حاصل کرنے کا نسخہ اپنانا ہوگا. اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس گاؤں کو تا قیامت اسی طرح خوشحال اور ذوقِ علم سے آباد رکھے اور اس بستی کے ہونہار اور پُر عظم افراد قوم کی تعلیمی، سماجی اور معاشی ترقی میں خدمات انجام دیتے رہیں.. آمین یا رب العالمین. 
بقول شاعر : 
تخت مانگو نہ کوئی تاج و حکومت مانگو
صرف ﷲ  سے تم  علم کی  دولت   مانگو
عِلم   اِنسان   کی  اوقات  بڑھا    دیتا   ہے 
عِلم   اِنسان   کو    خُوشحال بنا  دیتا   ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad