بحیرۂ عرب کے ساحل پر آباد:کوکن کا ایک خوبصورت گاؤں: ہرنئی - Aks-e-Kokan

Home Top Ad

Post Top Ad

جمعہ، 19 مارچ، 2021

بحیرۂ عرب کے ساحل پر آباد:کوکن کا ایک خوبصورت گاؤں: ہرنئی

  بحیرۂ عرب کے ساحل پر آباد:کوکن کا ایک خوبصورت گاؤں: ہرنئی



رفیق ابراہیم پرکار



    رتناگری ضلع کے شمالی علاقے میں داپولی تعلقہ کا بحیرۂ عرب کے وسیع ساحل پر آباد گاؤں ہرنئی، غروب آفتاب کے وقت ایک حسین نظارہ پیش کرتا ہے، ناریل اور سوپاری کے باغات اور ماہی گیروں کی کشتیاں اس گاؤں کی خوبصورتی کو مزید نکھار عطا کرتی ہیں۔

انگریزوں کے دورِ حکومت اور اس سے قبل عادل شاہی دور میں ہرنئی اس علاقے کا مشہور اور اہم بندرگاہ تھا جو دابھول شہر سے قریب ہی واقع ہے، آج بھی اس زمانے کے قلعے اور دیگر عمارتیں کھنڈرات کی صورت میں موجود ہیں۔

ہرنئی کی آبادی تقریباً ۵؍ہزار نفوس پر مشتمل ہے جو ملی جلی آبادی ہے اور قومی یکجہتی کا بہترین نمونہ پیش کرتی ہے۔ ۸؍مسلم محلوں اور دیگر مذاہب کے افراد کے تقریباً بارہ واڑیوں (بستیاں) پر مشتمل ایک گاؤں ایک چھوٹے بھارت کی مثال ہے۔ ہرنئی میں گجرات کے ریگستانی علاقے کچھ سے آکر بسے میمن برادری کے تقریباً سو خاندان آباد ہیں اور ان کے محلے کو آج میمن کالونی کہا جاتا ہے۔

ہرنئی گاؤں کی معیشت مچھلی کے کاروبار پر منحصر ہے اور میمن تاجروں کا اس کاروبار میں اہم کردار ہے، برسات کے موسم میں جب ماہی گیری پر پابندی ہوتی ہے تو یہاں معیشت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ویسے آج کل ہرنئی کے نوجوان خلیجی ممالک میں بھی برسرِ روزگار ہیں۔

تعلیمی میدان میں ہرنئی میں ۱۹۳۴ میں اردو پرائمری اسکول کا قیام ہوا اور مراٹھی فل پرائمری اسکول بھی قائم تھا۔ جہاں ساتویں تک تعلیم کا انتظام تھا۔ آگے کی تعلیم کے لیے داپولی میں نیشنل ہائی اردو اسکول یا اے جی مراٹھی اسکول میں داخلہ لینا پڑتا تھا۔ پھر ہرنئی میں ۱۹۵۰ء میں مراٹھی میڈیم کا این ۔ڈی۔ گولے ہائی اسکول قائم کیا گیا۔

۱۹۸۶ء میں ہرنئی کا نیشنل ہائی اسکول یہ اردو میڈیم کا ہائی اسکول جناب عبدالغنی پاؤسکر اور جناب داؤد شریوردھن کر کی قیادت میں گاؤں والوں نے داپولی کے نیشنل ہائی اسکول کی ایک شاخ کے طور پر شروع کیا جو پہلے آٹھویں سے دسویں تک کی جماعتوں پر مشتمل تھا، پھر ۲۰۰۴ء سے یہاں پر پانچویں سے ساتویں کی جماعتیں بھی شروع کی گئیں اور ۲۰۱۳ء سے یہاں پر کامرس اور آرٹس کا جونیئر کالج بھی شروع ہوا جو ہرنئی ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی نے قائم کیا۔

ہرنئی میں کل آٹھ مسجدیں، کئی مندر اور ایک گرجا گھر بھی ہے جو گاؤں میں ایک چھوٹے شہر کے جیسا ہے۔ کئی عیسائی خاندان بھی آباد ہیںا ور اس سے پہلے یہاں یہودی خاندان بھی آباد تھے۔ محلوں کے نام کچھ اس طرح ہیں، بندر محلہ، لوکھنڈی محلہ، حسین پورا، بازار محلہ، نوانگر، جنجیرکرمحلہ، پیرٹیکری محلہ اور بازار پیٹھ محلہ۔ یہاں کے کھانے میں ہر روز مچھلی کا سالن ہونا ضروری ہے۔ اگر بارش کے ایام میں تازہ مچھلی نہ ملے تو سوکھی مچھلی پر گزارہ کیا جاتا ہے۔

ہرنئی کے خوبصورت ساحلوں کی وجہ سے آج یہ سیاحتی مرکز بن گیا ہے۔ یہاں پر سیاحوں کی رہائش کے لیے ہوٹلس موجود ہیں اور کئی افراد اپنے گھروں میں سیاحوں کی رہائش اور کھانے کا انتظام کرکے اپنے لیے روزگار کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں۔

ہرنئی گاؤں میں سمندر کے کنارے ایک پہاڑی پر ایک لائٹ ہاؤس اور محکمہ موسمیات کا دفتر موجود ہے جو ماہی گیروں کو موسم کے حالات سے آگاہ رکھتا ہے۔

ہرنئی میں خاندانوں کے سرناموں کی بہتار ہے۔اتنے سرنیم شاید ہی کوکن کے کسی گاؤں میں پائے جاتے ہوں، جیسے موٹلیکر، پاؤسکر، ڈھینکر، ساکھرکر، جمعدار، ہنیرکر، شریوردھن کر، سارنگ، مہالدار، مجگاؤں کر، چیماؤکر، چپلونکر، قاضی، مقادم، باغکر، سرنوبت، جھاری، سنگمیشوری، ماخزنکر، ہیڈیکر، سولکر، آریکر، بارگیر، پانگلے، اوم بیلکر، بھاٹکر، نورانی۔ بورونڈکر، بانکوٹکر، انوارے، کورولے، حجوانے، علوی، دلوی، شیرگاؤںکر، انتولے، میمن، کربیلکراور گولنداز وغیرہ۔

محترمہ منیرہ شریف شیرگاؤنکر ہرنئی گرام پنچایت کی موجودہ سرپنچ ہیں اس سے قبل جناب امان اللہ مہالدار اور جناب اسلم اکبانی بھی سرپنچ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ جناب عبدالرؤف حجوانے فی الحال پنچایت سمیتی داپولی کے ہرنئی کے رکن ہیں۔ ہرنئی میں خیلجی ممالک کی طرح ظہر سے عصر تک بازار پیٹھ بند رہتی ہے۔

ہرنئی کے قریب جنوب میں مروڈ سال دورے، پالاندے، اور شمال میں اڈفل، پاج پنڈھری اور انجرلہ جیسے گاؤں آباد ہیں۔ یہاں کے طلبہ ہرنئی میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ داپولی سے ہرنئی کے لیے بس سروس ہر وقت جاری رہتی ہے اور اب ممبئی سے گوا تک کی سمندری شاہراہ کی تعمیر کی وجہ سے ہرنئی کے لیےحمل ونقل کے ذرائع آسان ہوگئے ہیں۔

ہرنئی میں جناب ظفر دلوی اور ڈاکٹر مزمل انتولے صاحبان بہت ہی موثر اور دلجمعی سے یہاں کے افراد کے لیے طبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہرنئی ایجوکیشن سوسائٹی اس وقت کافی سرگرم ہے۔ اس کے فعال جنرل سیکریٹری جناب حسن ساکھرکر صاحب اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں سے اب یہاں میدان تعلیم میں بھی کافی امیدیں پیدا ہوگئی ہیں۔ امید ہے کہ ہرنئی ایجوکیشن سوسائٹی کی کوششوں سے مستقبل میں یہاں کئی تعلیمی ادارے کھل جائیں گے۔

دعا ہے کہ کوکن کا یہ خوبصورت گاؤں ہمیشہ آباد رہے اور یہاں کے مکین ہمیشہ خوشحال اور پرامن رہیں۔آمین


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad