نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم ،اما بعد ۔
شریعت مطہرہ نے انسان کو علم کے حاصل کرنے پر ابھارا ہے اسی لئے ہم قرآن و احادیث کے متعدد مقامات پر علم اور اہل علم کی فضیلت کو پاتے ہیں ،اور علم کی اہمیت و ضرورت کا پتا ہمیں اس بات سے بھی چلتاہےکہ جہا اللہ تبارک و تعالی نے قرآن مجید میں صوم و صلاۃ ،حج و قربانی جیسے متفرق حکم نازل فرمائے ہے وہی ان سب سے پہلے جو وحی نازل فرمائی وہ اقراء کی ہے ، یعنی سب سے پہلے پڑھنے سیکھنے اور سمجھنے کا حکم دیاگیا ،گو یا ایک طرح سے یہ بھی بتانا مقصود تھا کہ آگے جو متعدد احکامات آنے والے ہے ان کو سیکھنا پڑھنا اور پھر اس کا درست علم حاصل کرکے ا س پر عمل کرناضروری ہے ،گویا کہ شریعت مطہرہ نے عمل سے پہلے ہی علم کی ترغیب دی کیونکہ درست علم درست عمل کا ضامن ہے ،اس لئے علم حاصل کرنا بے حد ضروری ہے ۔
ہر انسان کے لئے کونسا علم ضروری ہے؟
دنیا اور آخرت کے اعتبار سے علم کی دو قسمیں ہیں ایک دنیوی علم دوسرا دینی علم ،یہاں ہمارا موضوع بحث دینی علم ہے ، اور اسی طرح دینی علم کی بھی دو قسمیں ہیں ، اولاً شریعت مطہرہ کا وہ دقیق علم جس کی معرفت رکھنے والے کو عالم دین کہا جاتاہے ، ہر طرح کے دینی مسائل سے واقفیت رکھنا ،اور انسانی زندگی میں پیش آنے والے روز مرہ کے مسائل ِمتفرقہ میں شریعت مطہرہ کی روشنی میں لوگوں کی رہنمائی کرنا یہ عالم دین کا کام ہوتاہے ،اور علماء کا یہ مخصوص طبقہ ہوتا ہے جو اپنی زندگی کا بیشتر حصہ علم دین کے حصول میں لگاتا ہے تاکہ اپنی آخرت سنورانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بھی رہبری اور رہنمائی کرسکے ،لیکن عالم دین بننا ہر ایک انسان کےلئے ضروری نہیں ہے اسی طرح دشوار بھی ہے ،لیکن دین کا اتنا علم حاصل کرنا ہر ایک انسان کے لئے ضروری ہے جس سے وہ اپنا قرآن پڑھنا درست کرلے ، دین کا اتنا علم حاصل کرنا ہر ایک انسان کے لئے ضروری ہے جس سے وہ اپنے عقائد درست رکھ سکے ، اسی طرح دین کا اتنا بنیادی علم رکھنا ضروری ہے جس سے وہ پاکی اور طہارت کے بنیادی مسائل جان سکے اور نماز وغیرہ عبادتیں درست طریقہ پر انجام دے سکے ،ا س طرح کا بنیادی علم حاصل کرنا ہر ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے ، اگروہ یہ علم حاصل نہیں کرے گا تو بارگاہ خداوندی میں مجرم قرار دیاجائے گا اور دنیا میں پریشانی اور بے برکتی کے ساتھ ساتھ آخرت کے اندر بھی طرح طرح کی عقوبتوں کا شکار ہوگا ،جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے ،’’مامن امری یقر ء القرآن ثم ینساہ الا لقی اللہ یوم القیامۃ اجذم ‘‘ ( ابو داود ) جو شخص قرآن شریف پڑھ کر بھلادے وہ قیامت کے روزاللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ کوڑکی حالت میں ہوگا،یہاں شارحین نے بھلادینے سے یہ بھی مطلب لکھا ہے کہ وہ قرآن کو درست نا پڑھتاہو ،اس لئےسب سے پہلے قرآن کو تجوید کے ساتھ سیکھنا یہ
ہمارے لئے ضروری ہے ، اسی طرح نماز کے اذکار اور نماز کے ضروری مسائل سیکھنے کے ساتھ وضو کا طریقہ اس کے فرائض و سنن کے ساتھ سیکھے جائے ، اسی طرح طہارت کے مسائل سیکھنا ہر ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے ، یہ سارے بنیادی مسائل ایسے ہے جن سےایک مسلمان کا ناواقف ہونا تقریباً ناممکن ہے لیکن حالات کچھ ایسے ہے کہ دین سے دوری اور بے رغبتی کے سبب ہماری بربادی و زوال کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ایک بڑا طبقہ دین کی ان بنیادی معلومات سے بھی ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرائض کو بھی صحیح طور پرانجام دینے سے قاصر ہیں ، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اس سلسلہ میں بیداری پیدا کرے ،دین کے بنیادی اور ضرروی علم کو عام کرے ،اور اس کی طرف لوگوں کو متوجہ کرے ۔
بنیادی اور ضروری دینی معلومات ہم کہا سے حاصل کرے ؟
سب سے پہلے ہم علم دین سیکھنے کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرے ، ہم عمر کے کسی بھی پڑاو پر ہو علم دین حاصل کرنے میں شرم و حیا محسوس نا کرے ،اور بڑھتی عمر میں جہا کاروباری مشغولیاں اور دیگر ضروریات ہے ان کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم کم سے کم ہر دن تھوڑ اسا وقفہ ضرور نکالے جس میں ہم اپنی مسجد کے امام صاحب سے اپنا قرآن درست کرالے ، قرآن کو آہستہ آہستہ اس کے مخارج اور تجوید کے ساتھ پڑھنا سیکھ لے ، اسی طرح طہارت وغیرہ کے ضروری مسائل امام صاحب کی خدمت میں جاکر سیکھ لے ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے اعمال درست ہو ،ہماری نماز درست ہو اور ہمارے جو کچھ بھی اعمال ہم تھوڑے بہت کرتے ہیں وہ عنداللہ مقبول ہو تو پھرہمیں ان اعمال کو سیکھنا اور درست کرنا بہت ضروری ہے ،اسی طرح مساجد کے ذمہ دار حضرات ،ائمہ حضرات بھی اس بات کی فکر کرے کہ وہ لوگ جو بنیادی مسائل ، اور نماز وقرآن سیکھنا چاہتے ہیں ان کے لئے ان کی تعلیم کا انتظام کرے ، کسی ایک نماز کے بعد وقت متعین کرکے لوگوں کی تعلیم و تربیت کی فکر کرے ،جب ہم صحیح اور درست علم حاصل کرے گے تب ہماری عبادتیں درست ہوگی اور جب ہماری عبادتیں درست ہوگی تو ہمارے بقیہ اعمال بھی درست ہوگے ، اور جب ہمارے اعمال درست ہوگے تو اللہ رب العزت کی طرف سے ہمارے لئےخیر و عافیت اور بھلائی کے فیصلے ہوگے ۔ اللہ رب العزت ہم تماموں کو علم نافع عطا فرمائے ۔آمین

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں