سونس ۔ کھیڈ تعلقہ کا ایک قدیم گاؤں
![]() |
رفیق ابراہیم پرکار |
کوکن کے اکثر مسلم گاؤں کسی نہ کسی ندی کے کنارے آباد ہیں۔ سونس گاؤں بھی کھیڈ شہر سے تقریباً ۲۵ کلومیٹر جنوب کی جانب جگ بڈی ندی کے مغربی ساحل پر اور کھیڈ پنہالجہ روڈ پر آباد ہے۔ یہ تقریباً ۳۰۰؍گھروں کی بستی ہے۔ ۱۹۸۲ء سے قبل کھیڈ سے ممبئی کا سفر اکثر موٹر لانچ یا کشتی سےہوتا تھا، لیکن ۱۹۸۲ء میں کھیڈ پنہالجہ روڈ سونس گاؤں تک مکمل ہونے کے بعد ایس ٹی بس کی سروس شروع ہونے سے نقل و حمل کے لیے آسانی ہوئی۔ ۱۹۷۳ء سے اس گاؤں میں بجلی بھی فراہم ہونے لگی تھی۔ سونس گاؤں کے مغرب میں ایک پہاڑی سلسلہ ہے، جب کہ مشرق میں جگ بڈی ندی جس کے پار کوکن ریلوے کا چھوٹا سا اسٹیشن ’’انجنی‘‘ واقع ہے۔
جگ بُڈی ندی اور سونس گاؤں کے درمیان سینکڑوں ایکڑ قابل کاشت اور زرخیز زمین ہے، جہاں بارش کے موسم میں دھان کی فصل اور موسم سرما میں دالیں جیسے کڈوا، پاوٹا اور تُور (ارہر) کی فصلیں لہلہایا کرتی تھیں لیکن اب یہ زمین بے کار پڑی ہونے سے گھاس اور کانٹے دار جھاڑیوں سے بھری پڑی ہیں۔ سونس گاؤں کے جنوب میں تُمباڑ نامی گاؤں اور شمال میں مُول گاؤں کی بستی ہے جو کبھی سونس گاؤں کا ہی حصہ تھا لیکن اب الگ گاؤں سونس بُدرک بن گیا ہے۔
تعلیمی میدان میں سونس میں ۱۹۲۸ء سے ساتویں جماعت تک کی ضلع پریشد کی اردو پرائمری اسکول قائم ہے۔ جس کی کشادہ عمارت آج بھی شاندار ماضی کی یاد دلاتی ہے۔ اس اسکول میں کبھی ۱۵۰ سے ۲۰۰ طلبہ تعلیم حاصل کرتے تھے لیکن آج محض ۱۸ طلبہ موجود ہیں اور پھر ۱۹۸۹ء میں نیشنل ہائی اسکول کا قیام ہو جو پچھلےسال فنڈ کی کمی کی وجہ سے بند کردیا گیا۔
گاؤں میں ایک بینک رتناگری ضلع مرکزی کون آپریٹیو بینک کی شاخ گاؤں والوں اور قرب و جوار کے علاقے کے عوام کی خدمات کے لیےموجود ہے۔
سونس گاؤں میں کل تین مساجد اور چھ محلّے ہیں، محلوں کی نام کچھ اس طرح ہیں(۱)شہاب الدین محلہ، (۲) یونس کھوت محلہ، (۳)چوگن محلہ، (۴)اسحاق کھوت محلہ، (۵)بھیکاجی محلہ، (۶)قاسم کھوت محلہ۔
سونس گاؤں دور افتادہ ہونے کے باوجود یہاں کے افراد نے برٹش دور میں اور آزادی کے بعد بھی انڈین نیوی(بحریہ) اور نیول ڈاک میں بڑے پیمانے پر ملازمت حاصل کی تھی، بعد میں ممبئی پورٹ ٹرسٹ میں بھی کئی افراد برسرِ روزگار ہوئے ہیں۔ اس گاؤں کے جناب حسن داؤد سروے اور جناب جعفر احمد سروے کھیڈ پنچایت سمیتی کے رکن بھی رہے ہیں۔
سونس گاؤں میں کچھ دینی مزاج رکھنے والے افراد نے جناب مقصود علاؤالدین سین صاحب کی قیادت گاؤں میں ایک مرکز دعوۃ الاسلامیہ و الخیریہ نامی دینی ادارہ قائم کیا جس کا مقصد گاؤں و اطراف کے مسلمانوں کو قرآن و سنت رسول ﷺ کے مطابق دین اسلام کی تعلیم دی جائے اور معاشرے کو خرافات و بدعات سے پاک رکھا جائے اسی ادارے کی مسجد و لائبریری جناب عبدالواحد انور یوسفی صاحب کے زیر قیادت کھیڈ کے مہاڈ ناکہ پر بیت السلام کمپلیکس میں کوکن اسلامی لائبریری کے نام سے معاشرتی اصلاحی کام انجام دے رہے ہیں۔ یہ لائبریری اور مرکز سونس کھیڈ اس لیے منتقل کیا گیاتاکہ زیادہ سے زیادہ افراد تک اس کا پیغام پہنچ سکے۔
آج سونس گاؤں کے بہت سے خاندان ممبئی، ممبرا اور کھیڈ میں آباد ہیں۔ جس کی وجہ سے گاؤں میں کئی گھر بند ہیں پھر بھی گاؤں میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ پورے گاؤں میں پکے راستوں کا جال بچھا ہوا ہے اور راستوں پر اسٹریٹ لائٹ کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ لیکن سبھی افراد بندروں کے عذاب سے پریشان ہیں جس طرح کوکن کے اکثر گاؤں اس مصیبت میں مبتلا ہیں۔ سونس گاؤں میں سروے، سین، چوگلے نامی خاندان آباد ہیں جن میں سروے کی اکثریت ہے۔
سونس گاؤں نے آج کئی ڈاکٹر، انجینئرس، وکیل، اساتذہ اور سیاست داں ہمارے سماج کو عطا کیے ہیں جو اپنے اپنے میدان میں ملک و قوم کی خدمت کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ کوکن کا یہ گاؤں ہمیشہ شاد و آباد رہے اور خرافات و بدعات سے پاک ہو۔ آمین





کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں